موؤمنٹ کے چئیرمین منظور پروانہ پر فرد جرم عائد کر دی
• 0 Comments
پریس ریلیز( گلگت)گلگت کے مقامی عدالت نے قوم پرست رہنما اور گلگت بلتستان یونائیٹڈ موؤمنٹ کے چئیرمین منظور پروانہ پر فرد جرم عائد کر دیا ہے، منظور پروانہ کے خلاف موجودہ نظام کو ظالمانہ نظام قرار دینے اور سکردو کرگل روڈ کھول کر مہاجرین اور منقسم کاخاندانوں کو ملانے کا مطالبہ کرنے پر تعزیرات پاکستان کے دفعات 153a,124 a, 123a کے تحت پانچ سال پہلے مقدمہ درج کیاتھا اور انہیں گرفتار کر کے گلگت سینٹرل جیل منتقل کردیا تھا۔
قوم پرست رہنما ء منظور پروانہ10 اگست 2015ء کو اپنے وکیل معروف قانون دان احسان علی ایڈووکیٹ اور جہانگیر شاہ کے ساتھ گلگت کی مقامی عدالت کے سامنے پیش ہوئے ، جہاں منظورپروانہ پر باقاعدہ طور پر ایف آئی آر نمبر211/11کی روشنی میں فرد جرم عائد کر دیا گیا۔ فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ منظور پروانہ نے حکومت پاکستان کو گلگت بلتستان کے انتظامی معاملات یہاں کے عوام کے سپرد کر کے چلے جانے کو کہا ہے اور کرگل سکردو روڈ کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کرگل و لداخ کے مہاجرین اور منقسم خاندانوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
منظور پروانہ نے اپنے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے عدالت سے انصاف کی توقع کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں حکومت پاکستان نے اس بات کو قبول کیا ہوا ہے کہ وہ انتظامی معاملات گلگت بلتستان کے عوام کے سپرد کرکے گلگت بلتستان سے چلے جائیں گے ۔ میرے مطالبات گلگت بلتستان کے بیس لاکھ عوامی کی آواز ہے ، کرگل سکردو روڈ کھولنے کا مطالبہ اور موجودہ کرپٹ ، ظالمانہ اور غلامانہ نظام کے خلاف اپنی جد و جہد کو جاری و ساری رکھا جائے گا۔ گلگت بلتستان ایک متنازعہ خطہ ہے اور آئینی طور پر پاکستان کا حصہ نہیں لہذا پاکستان سے غداری اور وفاداری کا سوال قبل از وقت ہے۔ غداری کا مقدمہ بنا کر حراساں کرنا طاقت کے زور پر کسی کو وفادار بنانے کے مترادف ہے ، ڈنڈے اور تشدد سے کسی کو وفادار نہیں بنایا جا سکتا ،میرے خلاف مقدمہ سیاسی نوعیت کا ہے ، ایسے جھوٹے اور من گھڑٹ مقدمات سے ڈرنے والے نہیں ، حکومت مجھے حراساں کرنے، قتل کی دھمکیاں دینے اور جعلی مقدمات میں الجھائے رکھنے کی بجائے گلگت بلتستان میں قائم نو آبادیاتی نظام کو ختم کرنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔ اگر کرگل سکردو روڈ کھولنے کا مطالبہ غداری ہے تو گلگت بلتستان اسمبلی کے اراکین کو بھی عدالت کے کہٹرے میں لایا جائے کیونکہ گلگت بلتستان اسمبلی نے بھی سکردو کرگل روڈ کھولنے کی بابت قرارداد پاس کی ہے۔
قوم پرست رہنما ء منظور پروانہ10 اگست 2015ء کو اپنے وکیل معروف قانون دان احسان علی ایڈووکیٹ اور جہانگیر شاہ کے ساتھ گلگت کی مقامی عدالت کے سامنے پیش ہوئے ، جہاں منظورپروانہ پر باقاعدہ طور پر ایف آئی آر نمبر211/11کی روشنی میں فرد جرم عائد کر دیا گیا۔ فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ منظور پروانہ نے حکومت پاکستان کو گلگت بلتستان کے انتظامی معاملات یہاں کے عوام کے سپرد کر کے چلے جانے کو کہا ہے اور کرگل سکردو روڈ کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کرگل و لداخ کے مہاجرین اور منقسم خاندانوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
منظور پروانہ نے اپنے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے عدالت سے انصاف کی توقع کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں حکومت پاکستان نے اس بات کو قبول کیا ہوا ہے کہ وہ انتظامی معاملات گلگت بلتستان کے عوام کے سپرد کرکے گلگت بلتستان سے چلے جائیں گے ۔ میرے مطالبات گلگت بلتستان کے بیس لاکھ عوامی کی آواز ہے ، کرگل سکردو روڈ کھولنے کا مطالبہ اور موجودہ کرپٹ ، ظالمانہ اور غلامانہ نظام کے خلاف اپنی جد و جہد کو جاری و ساری رکھا جائے گا۔ گلگت بلتستان ایک متنازعہ خطہ ہے اور آئینی طور پر پاکستان کا حصہ نہیں لہذا پاکستان سے غداری اور وفاداری کا سوال قبل از وقت ہے۔ غداری کا مقدمہ بنا کر حراساں کرنا طاقت کے زور پر کسی کو وفادار بنانے کے مترادف ہے ، ڈنڈے اور تشدد سے کسی کو وفادار نہیں بنایا جا سکتا ،میرے خلاف مقدمہ سیاسی نوعیت کا ہے ، ایسے جھوٹے اور من گھڑٹ مقدمات سے ڈرنے والے نہیں ، حکومت مجھے حراساں کرنے، قتل کی دھمکیاں دینے اور جعلی مقدمات میں الجھائے رکھنے کی بجائے گلگت بلتستان میں قائم نو آبادیاتی نظام کو ختم کرنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔ اگر کرگل سکردو روڈ کھولنے کا مطالبہ غداری ہے تو گلگت بلتستان اسمبلی کے اراکین کو بھی عدالت کے کہٹرے میں لایا جائے کیونکہ گلگت بلتستان اسمبلی نے بھی سکردو کرگل روڈ کھولنے کی بابت قرارداد پاس کی ہے۔
No comments:
Post a Comment