Thursday, August 2, 2018

Gilgit Baltistan : Govt Imposed Black Law in Disputed Region

پریس ریلیز( سکردو)
گلگت بلتستان میں سیاسی رہنماؤں اور عام شہریوں پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت شیدول فور کا استعمال انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزی ہے، گو کہ گلگت بلتستان متنازعہ ہونے اور کسی ملک کی آئین میں شامل نہ ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر کالا دائرہ ( Black Hole)کہلاتا ہے اور اس کالے دائرے میں رہنے والوں پر کالے قوانین(Black Laws) کا اطلاق آئین پاکستان اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی اصولوں کے منافی ہے۔ گلگت بلتستان سے شیڈول فور کا کالا قانون فوری طور پر ختم کرتے ہوئے یہاں کے عوام کو جینے کی آزادی دی جائے ، ان خیالات کا اظہار گلگت بلتستان یونائیٹڈ موؤمنٹ کے چئرمین منظور پروانہ نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام آزادانہ حق رائے دہی کے ذریعے نیا پاکستان (New Pakistan)بنا رہی ہے جبکہ گلگت بلتستان کے عوام پر کالے قوانین لاگو کر کے خطے کو کالا گلگت بلتستان ( Black Gilgit Baltistan)بنایا جا رہا ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام پر اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانے کو جرم بنا دیا گیا ہے ، یہاں ظلم و ستم ، نا انصافی اور زیادتی پر فریاد کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی ہے ، اگر گلگت بلتستان کے عوام یہاں کے وسائل اور حکومت پاکستان کے درمیان رکاوٹ ہے تو یہاں کے حق پرست قائدین اور سیاسی کارکنوں کویک ہی دفعہ مار دیا جائے تاکہ یہاں ظلم و بربریت پر آواز اٹھانے اور حقوق کے لئے جد و جہد کرنے والا کوئی بھی باقی نہ رہے۔
منظور پروانہ نے کہا کہ چند سرکاری ملازمین نے اپنی نوکری پکا کرنے اور ترقی پانے کی ہوس میں ہمیں شیڈول فور میں ڈالنے کے لئے غلط رپورٹنگ کی ہیں ایسے افراد پیشہ وارانہ بد دیانتی کے مرتکب ہو رہے ہیں ان کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چائیے ۔ شیڈول فورگلگت بلتستان کے چند سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف انتقامی و انتظامی کاروائی نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش ہے، اگر آج 140 افراد پر شیڈول فور لگایا گیا ہے تو کل گلگت بلتستان کی دو ملین عوام کا نام شیڈول فور میں ہوگا۔ گلگت بلتستان کے عوام کو اس کالے قانون کو گلگت بلتستان سے ختم کروانے کے لئے آگے آنا ہوگا۔

جاری کردہ

منظور پروانہ
چئیرمین
گلگت بلتستان یونائیٹڈ موؤمنٹ