Monday, August 17, 2015

GBUM condemned the govt on case against Manzoor Parwana

قوم پرست رہنماء منظور پروانہ پر کرگل سکردو روڈ کھولنے کا مطالبہ کرنے پر غداری کا مقدمہ حکومت کی بوکھلاہٹ اور ناکامی کا اعتراف ہے-گلگت بلتستان یونائیٹڈ موؤمنٹ


manzoorقوم پرست رہنماء منظور پروانہ پر کرگل سکردو روڈ کھولنے کا مطالبہ کرنے پر غداری کا مقدمہ حکومت کی بوکھلاہٹ اور ناکامی کا اعتراف ہے ، حکومت اس طرح کے منفی اور اوچھے ہتھکنڈوں سے گلگت بلتستان کے عوام کی حقوق کو دبا کر نہیں رکھ سکتی ، اگر پنجابی واہگاہ سے ، پٹھان خیبر سے ، بلوچی میر جاواہ سے اور کشمیری مظفر آباد سے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تجارت اور لین دین کر سکتے ہیں تو گلگت بلتستان کے عوام اشکومن ، استور اور سکردو سے تجارت کیوں نہیں کر سکتے ،اگر انڈیا سے لین دین اور تجارت پاکستان کی سلامتی کے خلاف ہے تو پاکستان انڈیا سے سفارتی اور تجارتی تعلقات ختم کریں یا پھر گلگت بلتستان کے عوام اور منقسم خاندانوں کو بھی سرحد کے آر پارایک دوسرے سے ملنے کا موقع دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار گلگت بلتستان یونائیٹڈ موؤمنٹ کے سپریم کونسل کے ممبران نے ایک ہنگامی اجلاس میں کیا ۔
گلگت بلتستان یونائیٹڈ موؤمنٹ کی سپریم کونسل کے ممبران نے پارٹی کے چئیرمین منظور پروانہ پر بے بنیاد اور ایزا رساں مقدمے کو عوام کسش اور آواز حق کو طاقت کے ذریعے دبائے رکھنے کا ایک حربہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور سیاسی کارکنوں کو انتقامی نشانہ بنانے اور جھوٹے مقدمات کے ذریعے حراساں کرنے کا سلسلہ روکنے کے لئے عملی اقدامات کرے۔ منظور پروانہ پر سابق وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ کے حکم پر بنایا ہوا اس جھوٹے مقدمے کو فوری طور پر واپس لے تاکہ حکومت کی دنیا میں جگ ہنسائی نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سول انتظامیہ کی غیر ضروری اقدامات اور آئے دن یہاں کے مقامی لوگوں پر غداری کے مقدمات نے گلگت بلتستان کے عوام میں بے چینی لی لہر دوڑ رہی ہے ، گلگت بلتستان کے درجنوں قومی رہنماء جیلوں میں بند ہیں ، سینکڑوں سیاسی کارکنوں کے خلاف مقدمات درج ہو چکے ہیں ۔ اور سینکڑوں لو گ غداری کے مقدمات سے باعزت بری ہو چکی ہیں ، عدالتوں کا وقت ضائع کر نے اور سیاسی کارکنوں کو معاشی طور پر کمزور کرنے اور حراسان کرنے کے لئے گلگت بلتستان انتظامیہ کا یہاں کے عوام پر جھوٹے مقدمات بنانے کا سلسلے کو نہیں روکا گیا تو گلگت بلتستان کا ہر باسی سزا یافتہ ہونگے اور گلگت بلتستان کے تمام ملازمتیں غیر مقامیوں کے پاس ہونگے۔ وزیر اعلٰی گلگت بلتستان حفیظ الرحمان انتظامیہ کی اس رویے پر اپنا پالیسی بیان دے اور اس انسانی مسئلے کو اپنے سو دنوں کی
تر جیحات میں شامل کریں۔

No comments: