اقوام متحدہ ،ا نسانی حقوق کی عالمی اور پاکستانی تنظیمیں گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور گلگت بلتستان میں قید درجنوں سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرے ، اس وقت پاکستان کے چاروں صوبوں میں کوئی سیاسی قیدی پابند سلاسل نہیں تاہم گلگت بلتستان میں سیاسی قیدیوں سے جیل بھرے پڑے ہیں ، قوم پرست اور ترقی پسند سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں پر قائم سیاسی مقدمات پرعالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی باعث تشویش ہے ۔ ان خیالات کا اظہار گلگت بلتستان یونائیٹڈ موؤمنٹ کے چئیرمین منظور پروانہ نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پسند اور قوم پرست رہنماؤں بابا جان ، طاہرعلی طاہر،کرنل(ر) نادر حسن، صفدر علی ، افتخارکربلائی ، وسیم عباس ، افتخار حسین اور ان کے دیگر قیدی ساتھیوں کی طویل اسیری اور ان پر قائم بلا جواز مقدمات گلگت بلتستان کے قومی حقوق کی جدو جہد کرنے والوں کو ریاستی طاقت کے ذریعے دبائے رکھنے کا حربہ ہے ، ایسے پر تشدد اقدامات سے گلگت بلتستان کے قومی ہیروز اور محب وطن رہنماؤں کو مرعوب نہیں کیا جا سکتا۔ گلگت اور گاہکوچ جیل کی سلاخیں حریت پسندوں کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی اور نہ ہی غداری اور دہشت گردی کے مقدمات بنا کرگلگت بلتستان کے حقوق کی جنگ سے یہاں کے فرزندوں کو روکا جا سکتا ہے۔
منظور پروانہ نے کہا کہ جے آٹی ٹی کے نام پر گرفتار کارکنوں اور سیاسی رہنماؤں پر جسمانی و ذہنی تشدد نے گونتاماؤبے کی یاد تازہ کر دی ہے اور تشدد کے ذریعے من پسند بیان دلوانے کی حکمت عملی انسانی حقوق کی پامالی کے زمرے میں آتی ہیں ، حکومت گلگت بلتستان کے قومی رہنماؤں کی فوری رہائی کے احکامات جاری کرے بصورت دیگر گلگت بلتستان کے عوام سخت قسم کے احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے جس کی تمام تر ذمہ داری گلگت بلتستان انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
یاد رہے کہ اس وقت نواز حکومت کی جانب سے مجلس وحدت مسلمین کے سابق امیدوار مطہر عباس ، سیکریٹری سیاسیات غلام عباس سمیت متعدد رہنماوں کو سیاسی قیدی بنا رکھا ہے جس کی وجہ سے عوام میں نوز حکومت کے خلاف شدید غم و غصہ پا یا جاتا ہے
انہوں نے کہا کہ ترقی پسند اور قوم پرست رہنماؤں بابا جان ، طاہرعلی طاہر،کرنل(ر) نادر حسن، صفدر علی ، افتخارکربلائی ، وسیم عباس ، افتخار حسین اور ان کے دیگر قیدی ساتھیوں کی طویل اسیری اور ان پر قائم بلا جواز مقدمات گلگت بلتستان کے قومی حقوق کی جدو جہد کرنے والوں کو ریاستی طاقت کے ذریعے دبائے رکھنے کا حربہ ہے ، ایسے پر تشدد اقدامات سے گلگت بلتستان کے قومی ہیروز اور محب وطن رہنماؤں کو مرعوب نہیں کیا جا سکتا۔ گلگت اور گاہکوچ جیل کی سلاخیں حریت پسندوں کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی اور نہ ہی غداری اور دہشت گردی کے مقدمات بنا کرگلگت بلتستان کے حقوق کی جنگ سے یہاں کے فرزندوں کو روکا جا سکتا ہے۔
منظور پروانہ نے کہا کہ جے آٹی ٹی کے نام پر گرفتار کارکنوں اور سیاسی رہنماؤں پر جسمانی و ذہنی تشدد نے گونتاماؤبے کی یاد تازہ کر دی ہے اور تشدد کے ذریعے من پسند بیان دلوانے کی حکمت عملی انسانی حقوق کی پامالی کے زمرے میں آتی ہیں ، حکومت گلگت بلتستان کے قومی رہنماؤں کی فوری رہائی کے احکامات جاری کرے بصورت دیگر گلگت بلتستان کے عوام سخت قسم کے احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے جس کی تمام تر ذمہ داری گلگت بلتستان انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
یاد رہے کہ اس وقت نواز حکومت کی جانب سے مجلس وحدت مسلمین کے سابق امیدوار مطہر عباس ، سیکریٹری سیاسیات غلام عباس سمیت متعدد رہنماوں کو سیاسی قیدی بنا رکھا ہے جس کی وجہ سے عوام میں نوز حکومت کے خلاف شدید غم و غصہ پا یا جاتا ہے
No comments:
Post a Comment