سٹیٹ سبجیکٹ رولز کے فوائد
سٹیٹ سبجیکٹ رولز پر گفتگو کرنے سے قبل ہمیں باشندگان ریاست اور غیر باشندگان ریاست کے درمیان فرق کو سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی بھی قسم کا ابہام نہ رہے ۔ وہ تمام افراد جویکم نومبر 1947 ء سے قبل موجود ہ آٹھائیس ہزار مربع میل گلگت بلتستان میں مستقل رہائش رکھتے تھے اور رکھتے ہیں انہیں باشندگان ریاست کہا جاتا ہے۔ جبکہ وہ تمام افراد جو کہ یکم نومبر 947 1 ء کے بعد گلگت بلتستان میں مستقل یا عارضی طور پر رہائش رکھتے ہیں یا کاروبار کرتے ہیں یا ملازمت کرتے ہیں وہ غیر باشندگان ریاست کہلاتے ہیں۔ سٹیٹ سبجیکٹ رولز پر عمل در آمد کے لئے گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی میں چند ممبران اسمبلی کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد کو حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز اور مذہبی جماعت مجلس وحدت مسلمین کے اراکین کی سخت مخالفت کی وجہ سے مسترد کئے جانے کے بعد گلگت بلتستان کی سیاسی حلقوں میں ایک تازہ بحث چھڑ گئی ہے۔اس قانون کی مخالفت کرنے والوں کا خیال ہے کہ اس قانون کی اطلاق سے گلگت بلتستان میں بد امنی پھیل سکتی ہے کیونکہ گزشتہ ستر سالوں سے لاکھوں غیر مقامی اس قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گلگت بلتستان میں عوامی املاک و ارضی پر قابض ہو چکے ہیں ان افراد کو گلگت بلتستان سے بے دخل کرنا ممکن نہیں ہے ۔ دوسری طرف گلگت بلتستان کی اکثریتی عوام کا مطالبہ ہے کہ سٹیٹ سبجیکٹ رولز کا نفاذ گلگت بلتستان کی بقاء و سلامتی کا مسئلہ ہے ۔ ان کا موقف ہے کہ گلگت بلتستان متنازعہ خطہ ہونے کی وجہ سے یہاں سٹیٹ سبجیکٹ رولز روز اول سے ہی نافذالعمل ہے لیکن انتظامی حکومت اس قانون کی خلاف کے مرتکب ہو رہی ہے ، لہذا اس خلاف ورزی کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔ بعض لوگ سٹیٹ سبجیکٹ رولز کی من پسند تشریح کرتے ہوئے یہ پرو پیگنڈہ کر رہے ہیں کہ اس قانون پر عمل در آمد کا مقصد تمام غیر باشندگان ریاست( غیر مقامی) لوگوں کو گلگت بلتستان سے نکال باہر کرنا ہے ، در اصل ایسا با لکل نہیں ہے بلکہ سٹیٹ سبجیکٹ رولز کی نفاذ کا مقصد باشندگان ریاست کے حقوق اور غیر باشند گان ریاست کے فرائض کا تعین کرنا ہے۔ یہ معلوم کرنا ہے کہ کون متنازعہ گلگت بلتستان کا باشندہ ( National) ہے اور کون متنازعہ خطے میں اممی گرنٹ(Immigrant) ہے۔ باشند گان ریاست اور غیر باشندگان ریاست کے درمیان فرق واضع رکھنا کہ کس نے استصواب رائے کی صورت میں حق رائے دہی کا استعمال کرنا ہے اور کس یہ حق حاصل نہیں ہوگا ۔باشندگان ریاست پر غیر باشندگان ریاست کی غیر متوازن آباد کاری سے مرتب ہونے والے منفی اثرات کا تدارک کرنا ہے تاکہ مقامی آبادی کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے بچایا جا سکے ۔مقامی ثْقافت ، زبان، تہذیب و تمدن اور رسم و رواج کی دائمی بقا کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرنا ہے۔
یہ قانون تنازعہ کشمیر کے حل کی بنیادی اکائی ہے ، حکومت پاکستان کی خواہشات کے مطابق کشمیر تنازعے پر استصواب رائے سٹیٹ سبجیکٹ رولز کی بنیادوں پر ہی ہونا ہے ۔ بھارت نے جموں کشمیر میں اب تک 35A ایکٹ کے تحت سٹیٹ سبجیکٹ رولز کو تحفظ دیا ہوا ہے اور بدلتے حالات کے ساتھ اس ایکٹ کو ختم کرنا چاہتی ہے اورحکومت پاکستان اس قانون کو ختم کرنے کے بھارتی عزائم کی سخت مخالفت کر رہی ہے ، اور بھارتی ہائی کمیشن کو اپنی تحفظات سے آگاہ کرتی رہی ہے کہ بھارت سٹیٹ سبجیکٹ رولز(35A) کو ختم کرنے سے باز رہے۔حکومت،گلگت بلتستان میں اس قانون کی پاسداری کو یقینی بنا کر اخلاقی جواز کے ساتھ جموں کشمیر میں اس قانون کو ختم کرنے کی بھارتی منصوبہ کو ناکام بنا سکتی ہے۔ گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رولز پر عمل در آمد باشندگان ریاست اور غیر باشندگان ریاست دونوں کے مفاد میں ہیں جو کہ مختصرا درج ذیل ہیں۔
باشندگان ریاست کے لئے فوائد
۱۔ باشندگان ریاست کی جان و مال کو تحفظ حاصل ہوگا جو کہ اس وقت دن بہ دن غیر محفوظ ہوتا جا رہا ہے اور باشندگان ریاست پر زندگی تنگ ہوتی جا رہی ہے۔
۲۔ گلگت بلتستان کی عوام کی ملکیتی و اجتماعی اراضی ، زیر کاشت ،شاملات ، داس ،جنگلات اور چراگاہوں کو بچایا جا سکتا ہے جن پر باشندگان ریاست کی حق ملکیت تسلیم شدہ ہے
۳۔ گلگت بلتستان کی خالص مقامی آبادی کو اقلیت میں تبدیل نہیں کر سکے گی۔
۴۔ گلگت بلتستان میں غیر قانونی طور پر آباد ہونے والے تارکین وطن کو روکا جا سکتا ہے تاکہ باشندگان ریاستکو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
۵۔ حکومت باشندگان ریاست کی ملکیتی زمینوں پر جبری قابض نہیں ہوگی ، اگر قومی مقاصد کے لئے زمین مطلوب ہوتو عوام کو معاوضہ دے کر حاصل کرے گی۔
۶۔غیر باشندگان ریاست کو غیر قانونی ڈومیسائل کی اجراء کا راستہ رک جائے گا۔ جس سے مقامی آبادی کو ملازمتوں میں جگہ ملے گی۔
۷۔ باشندگان ریاست کو حاصل سبسڈیز کا پورا پورا حق ملے گا جوکہ اس وقت غیر باشندگان ریاست کے ساتھ تقسیم ہو رہا ہے ۔
غیر مقامیوں کے لئے فوائد
۱۔ غیر باشندگان ریاست کو گلگت بلتستان میں رہائش رکھنے اور کاروبار کرنے کے لئے قانونی اجازت نامہ حاصل ہوگا۔
۲۔ غیر باشندگان ریاست کی رجسٹریشن ہوگی اور کسی کو بھی گلگت بلتستان سے نہیں نکالا جا سکے گا سوائے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے۔
۳۔غیر باشندگان ریاست گلگت بلتستان کے قانونی عارضی شہریت کے حامل ہونگے۔
۴۔ غیر باشندگان ریاست کی جان و مال کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا۔ وہ کاروبار چلانے اوراپنی زندگی گزارنے میں آزاد ہونگے۔
۵۔ غیر باشندگان ریاست کو پسندیدگی حاصل ہوگی کیونکہ یہ لوگ ریاستی قوانین کی روشنی میں گلگت بلتستان کی ترقی میں حصہ دار ہونگے۔
۶۔ غیر باشندگان ریاست کی فہرست اور کاروباری اجازت نامے حکومتی اداروں کے ریکارڈ پر ہونگے۔ جس سے امن و امان کو بہتر بنایا جا سکے گا۔
۷۔ غیر باشندگان ریاست کی کاروباری اجازت ناموں کی اجراء پر خطیر رقم حاصل ہوگا جو کہ گورنمنٹ ریوینیو میں اضافے کا باعث بنے گا۔
َََ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سٹیٹ سبجیکٹ رولز پر گفتگو کرنے سے قبل ہمیں باشندگان ریاست اور غیر باشندگان ریاست کے درمیان فرق کو سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی بھی قسم کا ابہام نہ رہے ۔ وہ تمام افراد جویکم نومبر 1947 ء سے قبل موجود ہ آٹھائیس ہزار مربع میل گلگت بلتستان میں مستقل رہائش رکھتے تھے اور رکھتے ہیں انہیں باشندگان ریاست کہا جاتا ہے۔ جبکہ وہ تمام افراد جو کہ یکم نومبر 947 1 ء کے بعد گلگت بلتستان میں مستقل یا عارضی طور پر رہائش رکھتے ہیں یا کاروبار کرتے ہیں یا ملازمت کرتے ہیں وہ غیر باشندگان ریاست کہلاتے ہیں۔ سٹیٹ سبجیکٹ رولز پر عمل در آمد کے لئے گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی میں چند ممبران اسمبلی کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد کو حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز اور مذہبی جماعت مجلس وحدت مسلمین کے اراکین کی سخت مخالفت کی وجہ سے مسترد کئے جانے کے بعد گلگت بلتستان کی سیاسی حلقوں میں ایک تازہ بحث چھڑ گئی ہے۔اس قانون کی مخالفت کرنے والوں کا خیال ہے کہ اس قانون کی اطلاق سے گلگت بلتستان میں بد امنی پھیل سکتی ہے کیونکہ گزشتہ ستر سالوں سے لاکھوں غیر مقامی اس قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گلگت بلتستان میں عوامی املاک و ارضی پر قابض ہو چکے ہیں ان افراد کو گلگت بلتستان سے بے دخل کرنا ممکن نہیں ہے ۔ دوسری طرف گلگت بلتستان کی اکثریتی عوام کا مطالبہ ہے کہ سٹیٹ سبجیکٹ رولز کا نفاذ گلگت بلتستان کی بقاء و سلامتی کا مسئلہ ہے ۔ ان کا موقف ہے کہ گلگت بلتستان متنازعہ خطہ ہونے کی وجہ سے یہاں سٹیٹ سبجیکٹ رولز روز اول سے ہی نافذالعمل ہے لیکن انتظامی حکومت اس قانون کی خلاف کے مرتکب ہو رہی ہے ، لہذا اس خلاف ورزی کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔ بعض لوگ سٹیٹ سبجیکٹ رولز کی من پسند تشریح کرتے ہوئے یہ پرو پیگنڈہ کر رہے ہیں کہ اس قانون پر عمل در آمد کا مقصد تمام غیر باشندگان ریاست( غیر مقامی) لوگوں کو گلگت بلتستان سے نکال باہر کرنا ہے ، در اصل ایسا با لکل نہیں ہے بلکہ سٹیٹ سبجیکٹ رولز کی نفاذ کا مقصد باشندگان ریاست کے حقوق اور غیر باشند گان ریاست کے فرائض کا تعین کرنا ہے۔ یہ معلوم کرنا ہے کہ کون متنازعہ گلگت بلتستان کا باشندہ ( National) ہے اور کون متنازعہ خطے میں اممی گرنٹ(Immigrant) ہے۔ باشند گان ریاست اور غیر باشندگان ریاست کے درمیان فرق واضع رکھنا کہ کس نے استصواب رائے کی صورت میں حق رائے دہی کا استعمال کرنا ہے اور کس یہ حق حاصل نہیں ہوگا ۔باشندگان ریاست پر غیر باشندگان ریاست کی غیر متوازن آباد کاری سے مرتب ہونے والے منفی اثرات کا تدارک کرنا ہے تاکہ مقامی آبادی کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے بچایا جا سکے ۔مقامی ثْقافت ، زبان، تہذیب و تمدن اور رسم و رواج کی دائمی بقا کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرنا ہے۔
یہ قانون تنازعہ کشمیر کے حل کی بنیادی اکائی ہے ، حکومت پاکستان کی خواہشات کے مطابق کشمیر تنازعے پر استصواب رائے سٹیٹ سبجیکٹ رولز کی بنیادوں پر ہی ہونا ہے ۔ بھارت نے جموں کشمیر میں اب تک 35A ایکٹ کے تحت سٹیٹ سبجیکٹ رولز کو تحفظ دیا ہوا ہے اور بدلتے حالات کے ساتھ اس ایکٹ کو ختم کرنا چاہتی ہے اورحکومت پاکستان اس قانون کو ختم کرنے کے بھارتی عزائم کی سخت مخالفت کر رہی ہے ، اور بھارتی ہائی کمیشن کو اپنی تحفظات سے آگاہ کرتی رہی ہے کہ بھارت سٹیٹ سبجیکٹ رولز(35A) کو ختم کرنے سے باز رہے۔حکومت،گلگت بلتستان میں اس قانون کی پاسداری کو یقینی بنا کر اخلاقی جواز کے ساتھ جموں کشمیر میں اس قانون کو ختم کرنے کی بھارتی منصوبہ کو ناکام بنا سکتی ہے۔ گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رولز پر عمل در آمد باشندگان ریاست اور غیر باشندگان ریاست دونوں کے مفاد میں ہیں جو کہ مختصرا درج ذیل ہیں۔
باشندگان ریاست کے لئے فوائد
۱۔ باشندگان ریاست کی جان و مال کو تحفظ حاصل ہوگا جو کہ اس وقت دن بہ دن غیر محفوظ ہوتا جا رہا ہے اور باشندگان ریاست پر زندگی تنگ ہوتی جا رہی ہے۔
۲۔ گلگت بلتستان کی عوام کی ملکیتی و اجتماعی اراضی ، زیر کاشت ،شاملات ، داس ،جنگلات اور چراگاہوں کو بچایا جا سکتا ہے جن پر باشندگان ریاست کی حق ملکیت تسلیم شدہ ہے
۳۔ گلگت بلتستان کی خالص مقامی آبادی کو اقلیت میں تبدیل نہیں کر سکے گی۔
۴۔ گلگت بلتستان میں غیر قانونی طور پر آباد ہونے والے تارکین وطن کو روکا جا سکتا ہے تاکہ باشندگان ریاستکو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
۵۔ حکومت باشندگان ریاست کی ملکیتی زمینوں پر جبری قابض نہیں ہوگی ، اگر قومی مقاصد کے لئے زمین مطلوب ہوتو عوام کو معاوضہ دے کر حاصل کرے گی۔
۶۔غیر باشندگان ریاست کو غیر قانونی ڈومیسائل کی اجراء کا راستہ رک جائے گا۔ جس سے مقامی آبادی کو ملازمتوں میں جگہ ملے گی۔
۷۔ باشندگان ریاست کو حاصل سبسڈیز کا پورا پورا حق ملے گا جوکہ اس وقت غیر باشندگان ریاست کے ساتھ تقسیم ہو رہا ہے ۔
غیر مقامیوں کے لئے فوائد
۱۔ غیر باشندگان ریاست کو گلگت بلتستان میں رہائش رکھنے اور کاروبار کرنے کے لئے قانونی اجازت نامہ حاصل ہوگا۔
۲۔ غیر باشندگان ریاست کی رجسٹریشن ہوگی اور کسی کو بھی گلگت بلتستان سے نہیں نکالا جا سکے گا سوائے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے۔
۳۔غیر باشندگان ریاست گلگت بلتستان کے قانونی عارضی شہریت کے حامل ہونگے۔
۴۔ غیر باشندگان ریاست کی جان و مال کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا۔ وہ کاروبار چلانے اوراپنی زندگی گزارنے میں آزاد ہونگے۔
۵۔ غیر باشندگان ریاست کو پسندیدگی حاصل ہوگی کیونکہ یہ لوگ ریاستی قوانین کی روشنی میں گلگت بلتستان کی ترقی میں حصہ دار ہونگے۔
۶۔ غیر باشندگان ریاست کی فہرست اور کاروباری اجازت نامے حکومتی اداروں کے ریکارڈ پر ہونگے۔ جس سے امن و امان کو بہتر بنایا جا سکے گا۔
۷۔ غیر باشندگان ریاست کی کاروباری اجازت ناموں کی اجراء پر خطیر رقم حاصل ہوگا جو کہ گورنمنٹ ریوینیو میں اضافے کا باعث بنے گا۔
َََ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔