Sunday, June 21, 2015

Gilgit Baltistan: The Saga of Sedition Charges against the leaders

اسلام ٹائمز: حال ہی میں بالاورستان نیشنل فرنٹ کے صدر صفدر علی، کرنل (ر) نادر حسن، افتخار حسین، وسیم اور ان کے دیگر تیں ساتھیوں کو گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت کے تناظر میں پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کی بابت اقوم متحدہ مبصر مشن کے طرف یادداشت پیش کرنے کے لئے پیش قدمی کرنے کا الزام لگا کر تشدد کے بعد جیل بھیج دیئے گئے ہیں۔ اس بار قومی حقوق کے لئے جدوجہد کو دہشت گردی قرار دیا گیا ہے اور ان سیاسی رہنماؤں پر دہشت گردی کا مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔
رپورٹ: منظور پروانہگلگت بلتستان کے سینکڑوں سیاسی رہنماء اور کارکن گذشتہ تین دہائیوں سے ریاستی جبر و استحصال کا شکار ہیں، گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی و انسانی حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والے درجنوں سیاسی رہنماء پابند سلاسل ہیں اور کئی رہنماء گلگت بلتستان کی عدالتوں میں نہ ختم ہونے والی پیشی بھگت رہے ہیں، معروف قوم پرست رہنماء سید حیدر شاہ رضوی پر اسکردو کی ایک عدالت میں غداری کا مقدمہ چل رہا تھا، اب وہ اس دارالفانی سے کوچ کر گئے ہیں، تاہم ان پر قائم مقدمہ ابھی تک زیر سماعت ہے۔ گلگت بلتستان یونائیٹڈ موؤمنٹ کے چیئرمین منظور پروانہ کو 28 جولائی 2011ء غداری کے ایک جھوٹے مقدمے میں گلگت سے گرفتار کیا گیا تھا، یہ مقدمہ چار سال گزرنے کے بعد بھی اپنی ابتدائی مراحل میں ہیں، سرکار اس کیس کی پیروی میں مسلسل چار سالوں سے اجتناب برت رہی ہے، تاہم منظور پروانہ ہر مہینے باقاعدگی کے ساتھ عدالت میں حاضری دے رہا ہے، نہ عدالت عالیہ کی طرف سے کیس خارج کیا جاتا ہے اور نہ ہی سرکار عدالت میں پیش ہو رہی ہے۔ منظور پروانہ پر الزام ہے کہ انہوں نے کرگل اسکردو روڈ کھولنے کا مطالبہ کرکے ملک کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ ترقی پسند رہنماء بابا جان کو عمر قید کی سزا سنائی جا چکی ہے اور ان دنوں وہ گاہکوچ جیل میں قید و بند کی زندگی گزار رہے ہیں۔ بابا جان کا جرم عطا آباد جھیل کے متاثرین کی آباد کاری کے لئے احتجاج کرنا بتایا گیا ہے۔

اسی طرح غذر یوتھ کانگریس کے سرکردہ رہنماء طاہر علی طاہر کے خلاف عوامی حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کی جرم میں غداری کا مقدمہ چل رہا ہے، جبکہ قراقرم نیشنل موؤمنٹ کے چیئرمین جاوید حسین اور ان کے رفقاء کے خلاف چیف کورٹ گلگت میں بغاوت کا مقدمہ چل رہا ہے، ان رہنماؤں پر گلگت میں اقوام متحدہ مبصر مشن میں گلگت بلتستان کے عوامی مسائل پر مبنی یادداشت پیش کرنے کا الزام ہے۔ حال ہی میں بالاورستان نیشنل فرنٹ کے صدر صفدر علی، کرنل (ر) نادر حسن، افتخار حسین، وسیم اور ان کے دیگر تیں ساتھیوں کو گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت کے تناظر میں پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کی بابت اقوم متحدہ مبصر مشن کے طرف یادداشت پیش کرنے کے لئے پیش قدمی کرنے کا الزام لگا کر تشدد کے بعد جیل بھیج دیئے گئے ہیں۔ اس بار قومی حقوق کے لئے جدوجہد کو دہشت گردی قرار دا گیا ہے اور ان سیاسی رہنماؤں پر دہشت گردی کا مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔

No comments: